جذبۂ ناکام کو ناکام ہونا چاہئے
جذبۂ ناکام کو ناکام ہونا چاہئے
دشمنوں کا اس قدر اکرام ہونا چاہئے
میری گردن بھی تنی رہتی ہے ناحق کے خلاف
میرے سر پر بھی کوئی انعام ہونا چاہئے
آج میرے درد کا تیزاب اس نے چکھ لیا
آج تو زخمو تمہیں آرام ہونا چاہئے
اک منافق آج مجھ پر کھل کے ظاہر ہو گیا
شہر بھر میں آج جشن عام ہونا چاہئے
اپنے مستقبل کی آنکھوں میں نہ ہم ہرگز لکھیں
نام ہونے کے لئے بدنام ہونا چاہئے
قرائے دل ہی سمجھ سکتے ہیں بس تجوید دل
کب کہاں مفرد کہاں ادغام ہونا چاہئے
قیس ہونا چاہئے عشق حقیقی میں سعودؔ
عشق میں انسان کو گھنشیام ہونا چاہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.