جذبۂ شوق بڑھاتا ہے جدا ہو جانا
جذبۂ شوق بڑھاتا ہے جدا ہو جانا
اوپری دل سے ذرا مجھ سے خفا ہو جانا
قوس سجدے میں جھکی رہ گئی جب سے دیکھا
ان کی انگڑائی کا محراب نما ہو جانا
دم کا کیا ٹھیک ہے دم بھر میں ہے دم بھر میں نہیں
چلتے پھرتے مری بالیں پہ ذرا ہو جانا
موسم گل میں انہیں غیر ادھر لے آئے
کام آیا مرے زخموں کا ہرا ہو جانا
بند ہے عشق کے بندوں کے لیے آزادی
قید ہے قید محبت سے رہا ہو جانا
ان کے تیور بھی ذرا دیکھتے رہنا قاصد
خط کے پرزے جو نظر آئیں ہوا ہو جانا
کھیل ہے ہستئ فانی کا دگر گوں ہو کر
نور میں نور فضاؤں میں فضا ہو جانا
کچھ تو اے رحمت ساقی رہے کیفیؔ کا خیال
آ کے میخانے پہ چھانا تو گھٹا ہو جانا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.