جذبۂ شوق کسی رنگ میں پنہاں نہ ہوا
دلچسپ معلومات
(23نومبر 1963ء )
جذبۂ شوق کسی رنگ میں پنہاں نہ ہوا
شعلۂ عشق چراغ تہ داماں نہ ہوا
کتنا خوددار تھا شرمندۂ احساں نہ ہوا
آہ وہ درد جو منت کش درماں نہ ہوا
یوں تو کیا کچھ نہ ہوا آدمی انساں نہ ہوا
کسی صورت کسی پہلو کسی عنواں نہ ہوا
ذرہ ذرہ ہی رہا مہر درخشاں نہ ہوا
قطرہ قطرہ ہی رہا موجۂ طوفاں نہ ہوا
کبھی مل بیٹھتے آپس میں یہ امکاں نہ ہوا
تجھ سے اتنا بھی ارے گردش دوراں نہ ہوا
عشق سے حسن کی رسوائی کا ساماں نہ ہوا
جذبۂ دل کسی صورت سے نمایاں نہ ہوا
پاس تھا حسن کی عصمت کا وفاداروں کو
جوش وحشت میں کبھی چاک گریباں نہ ہوا
یوں تو کھلنے کو کھلے پھول بہاروں میں بہت
غنچۂ دل مرا لیکن گل خنداں نہ ہوا
انہیں آپس میں بہر طور نہ ٹکرانا تھا
مصحف رخ کے مقابل کبھی قرآں نہ ہوا
لوگ دنیا کو دنی کہتے ہیں سچ کہتے ہیں
میں زمانے کی روش پر کبھی حیراں نہ ہوا
وقت بدلا تو زمانے نے نگاہیں پھیریں
کسمپرسی کے سوا کوئی بھی پرساں نہ ہوا
میرے ہر حال میں شامل رہی رحمت تیری
میں کسی حال میں مایوس و پریشاں نہ ہوا
معرفت اس کو خدا کی بھلا کیسے ہوگی
اپنی ہی ذات کا جس شخص کو عرفاں نہ ہوا
اب بھی موجود ہیں اصنام خیالی دل میں
کعبۂ دل کبھی بھولے سے مسلماں نہ ہوا
کیا نوازے گی اسے بھی تری رحمت یا رب
جو کبھی اپنے گناہوں پہ پشیماں نہ ہوا
پی لئے آنکھ میں آئے ہوئے آنسو طالبؔ
جذبۂ عشق مرا جذبۂ ارزاں نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.