جذبات کے شعلوں کو دبا کیوں نہیں لیتے
جذبات کے شعلوں کو دبا کیوں نہیں لیتے
رسوائیوں سے خود کو بچا کیوں نہیں لیتے
افلاس اگر بار گراں ہے تو عزیزو
یہ بوجھ بھی مل جل کے اٹھا کیوں نہیں لیتے
کب تک رہیں گے پیاسے زمانے کے یہ میکش
ساقی کو سلیقے سے منا کیوں نہیں لیتے
سوکھے ہوئے جسموں کا لہو چوسنے والے
پیاس اپنے ہی جسموں سے بجھا کیوں نہیں لیتے
بکھرے ہوئے گلشن کی شکایت ہے سبھی کو
گلشن ہی نیا مل کے بنا کیوں نہیں لیتے
نکلے ہیں زمانے کے اندھیروں کو مٹانے
وہ دل کے اندھیروں کو مٹا کیوں نہیں لیتے
احباب عجب لوگ ہیں جو آپ کو صابرؔ
اپنا تو سمجھتے ہیں بنا کیوں نہیں لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.