جذبات میں ڈوبی ہوئی یہ رات ہے کچھ اور
جذبات میں ڈوبی ہوئی یہ رات ہے کچھ اور
بے تاب نگاہوں کی ملاقات ہے کچھ اور
دیوانوں کے سر پر ہے ترا ریشمی سایہ
اے زلف سیہ فام تری بات ہے کچھ اور
تو مے سے بھرا جام بڑھاتا ہے سبھی کو
ساقی ترا انداز مساوات ہے کچھ اور
ہر عضو بدن سے وہ کرن پھوٹ رہی ہے
شرمائے قمر بھی کہ تری ذات ہے کچھ اور
پردیس تجھے چھوڑ کے جاتا نہ کبھی میں
اے جان وفا صورت حالات ہے کچھ اور
کھلتے ہیں یہاں راز ابد اور ازل کے
نظروں میں مری بزم خرافات ہے کچھ اور
مانا کہ سر بزم وہ کرتے ہیں تغافل
چہرے پہ مگر شوخئ جذبات ہے کچھ اور
بس حرف دعا کہتے ہیں ہوتی نہیں مقبول
جو قلب سے نکلے وہ مناجات ہے کچھ اور
رکھوں گا سلیقے سے نہاں خانۂ دل میں
میرے لئے زخموں کی یہ سوغات ہے کچھ اور
ساون کو بھی دیکھا ہے برستے ہوئے اے شادؔ
آنکھوں سے جو ہوتی ہے وہ برسات ہے کچھ اور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.