مرا خزانہ زمانے کے ہاتھ جا نہ لگے
مرا خزانہ زمانے کے ہاتھ جا نہ لگے
تجھے کسی کی کسی کو تری ہوا نہ لگے
میں ایک جسم کو چکھنا تو چاہتا ہوں مگر
کچھ اس طرح کہ مرے منہ کو ذائقہ نہ لگے
ہمیں لگا سو لگا خود اذیتی کا نشہ
دعا کرو کہ تمہیں کوئی بد دعا نہ لگے
دعا کرو کہ کسی کا نہ دل لگے تم سے
لگے تو اور کسی سے لگا ہوا نہ لگے
حسد کیا ہو ترے رزق سے کبھی میں نے
تو مجھ کو اپنی کمائی ہوئی غذا نہ لگے
ہمیں ہی عشق کی تشہیر چاہیے ورنہ
پتہ نہ لگنے دیا جائے تو پتہ نہ لگے
پڑا رہا میں کسی اور ہی بکھیڑے میں
بہت سے قیمتی جذبے کسی دشا نہ لگے
بنا رہا ہوں تصور میں ایک مدت سے
اک ایسا شہر جسے کوئی راستہ نہ لگے
ہمیں ہی عشق کی تشہیر چاہیے ورنہ
پتہ نہ لگنے دیا جائے تو پتہ نہ لگے
کسے خوشی نہیں ہوتی سراہے جانے کی
مگر وہ دوست ہی کیا ہے جو آئنہ نہ لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.