جہد پیہم کے حسیں خبط کو سر میں رکھنا
جہد پیہم کے حسیں خبط کو سر میں رکھنا
پاؤں تھک جائیں تو سوچوں کو سفر میں رکھنا
رفتہ رفتہ وہی بن جاتا ہے گھر کا مالک
کار دشوار ہے مہمان کو گھر میں رکھنا
میں خطا کار خطا ہے مری پہچان مگر
وصف انساں ہے فرشتوں کو نظر میں رکھنا
عزم منزل نہ کہیں بوجھ تلے دب جائے
زاد رہ حسب ضرورت ہی سفر میں رکھنا
بجھتے بجھتے جو سنا جائے کہانی شب کی
ایسا انجم کوئی آغوش سحر میں رکھنا
پکنے سے پہلے ثمر کوئی زمیں بوس نہ ہو
ایسا انداز نمو تخم شجر میں رکھنا
جان لیوا ہے جو شاخوں پہ مسلط ہے سکوت
حوصلہ خار کا پھولوں کے نگر میں رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.