جھانک کر آنکھوں میں اس کی آج پھر سنورا ہوں میں
جھانک کر آنکھوں میں اس کی آج پھر سنورا ہوں میں
آئنوں سا ہی مسلسل اس کو اب پڑھتا ہوں میں
پیار کا امرت تو میں نے پی لیا ہے اس قدر
مار کر تو آزما لے اب کہاں مرتا ہوں میں
بولتا رہتا تو ہوں ڈرتا ہوں کیا ڈرتا ہوں کیا
سچ کہوں دنیا سے تیری اب بہت ڈرتا ہوں میں
میں سمندر ہوں مرا اپنا ٹھکانا ہے کوئی
راستوں کے واسطے تو صرف اک دریا ہوں میں
کچھ سفر ایسے بھی جن میں رہ گزر بھی گم سی ہیں
آپ بھی رکھتے ہی چلئے کچھ نشاں رکھتا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.