Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھگڑ رہا تھا میں رات سے اور ترا حوالہ بنا رہا تھا

سفیان صوفی

جھگڑ رہا تھا میں رات سے اور ترا حوالہ بنا رہا تھا

سفیان صوفی

MORE BYسفیان صوفی

    جھگڑ رہا تھا میں رات سے اور ترا حوالہ بنا رہا تھا

    تجھے پتہ ہے میں تیرگی سے ابھی اجالا بنا رہا تھا

    وہ ایک بچہ سڑک کنارے پھٹے پرانے سے کپڑے پہنے

    زمیں پہ اک چھوٹے کوئلے سے بڑا نوالہ بنا رہا تھا

    پرانے نکڑ پہ بیٹھے بیٹھے جوان سگریٹ پی رہے تھے

    پرانے نکڑ پہ بیٹھے بیٹھے فقیر مالا بنا رہا تھا

    قلم کے ٹکڑوں سے کینوس پر بڑا پریشان ایک لڑکا

    خدایا تیری یہ تنگ دنیا کو ڈھیلا ڈھالا بنا رہا تھا

    سب اپنے اپنے خدا کے بخشے تمام کاموں کو کر رہے تھے

    کوئی بناتا تھا رنگ و خوشبو تو کوئی بھالا بنا رہا تھا

    مکاں سے جو بے نیاز رب ہے مگر یہ انساں اسی کی خاطر

    کہیں پہ مسجد بنا رہا تھا کہیں شوالہ بنا رہا تھا

    کے دو جہانوں کے غم سمیٹے خود اپنے لب پر عجیب ضد میں

    زمانہ بھر کی خموشیوں سے میں ایک تالا بنا رہا تھا

    کہ دل محلے میں گھر بنایا بنا کے کھیلا پھر اس کو توڑا

    اور اس پہ اس کا ستم کہ چہرے کو بھولا بھالا بنا رہا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے