جھگڑ رہا تھا میں رات سے اور ترا حوالہ بنا رہا تھا
جھگڑ رہا تھا میں رات سے اور ترا حوالہ بنا رہا تھا
تجھے پتہ ہے میں تیرگی سے ابھی اجالا بنا رہا تھا
وہ ایک بچہ سڑک کنارے پھٹے پرانے سے کپڑے پہنے
زمیں پہ اک چھوٹے کوئلے سے بڑا نوالہ بنا رہا تھا
پرانے نکڑ پہ بیٹھے بیٹھے جوان سگریٹ پی رہے تھے
پرانے نکڑ پہ بیٹھے بیٹھے فقیر مالا بنا رہا تھا
قلم کے ٹکڑوں سے کینوس پر بڑا پریشان ایک لڑکا
خدایا تیری یہ تنگ دنیا کو ڈھیلا ڈھالا بنا رہا تھا
سب اپنے اپنے خدا کے بخشے تمام کاموں کو کر رہے تھے
کوئی بناتا تھا رنگ و خوشبو تو کوئی بھالا بنا رہا تھا
مکاں سے جو بے نیاز رب ہے مگر یہ انساں اسی کی خاطر
کہیں پہ مسجد بنا رہا تھا کہیں شوالہ بنا رہا تھا
کے دو جہانوں کے غم سمیٹے خود اپنے لب پر عجیب ضد میں
زمانہ بھر کی خموشیوں سے میں ایک تالا بنا رہا تھا
کہ دل محلے میں گھر بنایا بنا کے کھیلا پھر اس کو توڑا
اور اس پہ اس کا ستم کہ چہرے کو بھولا بھالا بنا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.