جھلک بھی مل نہ پائی زندگی کی
اسے جلدی پڑی تھی واپسی کی
بچاؤ اپنی جلتی بستیوں کو
بہت تعریف کر لی روشنی کی
خداؤں سے بھی گہری چھن رہی ہے
مرے جیسے فسادی آدمی کی
وہ بولے ہنستے ہنستے مرتے جاؤ
عجب یہ شرط ہے زندہ دلی کی
اندھیروں نے بھی چمکایا نہ ہم کو
چراغوں نے بھی ہم سے دل لگی کی
لٹاتے ہو جو اتنا پیار مجھ پر
تمہیں پہچان بھی ہے آدمی کی
کبھی فرصت ملے تو بات کرنا
ضرورت ہے ذرا سی زندگی کی
کہیں یہ طنز تو مجھ پر نہیں ہے
قسم کھاتے ہو ہر دم عاشقی کی
نئی مصروفیت پیدا کرے کون
کسے فرصت ہے بندہ پروری کی
- کتاب : آخری عشق سب سے پہلے کیا (Pg. 66)
- Author : نعمان شوق
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.