جھیل کر دکھ مجھے جینے کا قرینہ آیا
جھیل کر دکھ مجھے جینے کا قرینہ آیا
نہ جبیں پر شکن ابھری نہ پسینہ آیا
کتنے الفاظ و تراکیب تراشے میں نے
گفتگو کا نہ سلیقہ نہ قرینہ آیا
مدتوں میں نے کیا ہے دل صد چاک رفو
تب کہیں جا کے مجھے زخم کا سینہ آیا
مجھ کو ہونا پڑا ممنون کرم موجوں کا
کتنی مشکل سے کنارے پہ سفینہ آیا
میں نے شکوہ نہ کیا تیری جفاؤں کا کبھی
صاف دل تھا کہ مرے دل میں نہ کینہ آیا
پھر نئے سال کی آمد پہ قصیدہ لکھوں
ختم ہونے کو دسمبر کا مہینہ آیا
میں نے وہ راز حقیقت کبھی افشا نہ کیا
جو مرے پاس اثرؔ سینہ بہ سینہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.