جھڑکی نہیں دیتے ہیں کہ غصہ نہیں ہوتا
جھڑکی نہیں دیتے ہیں کہ غصہ نہیں ہوتا
عاشق پہ ستم وصل میں کیا کیا نہیں ہوتا
بدنام ہوا کرتے ہیں گو عشق میں عاشق
پر میری طرح کوئی بھی رسوا نہیں ہوتا
جز شربت دیدار کرو لاکھ دوائیں
بیمار محبت کبھی اچھا نہیں ہوتا
خلخال کی آواز سے چونک اٹھتے ہیں مردے
کب حشر ترے کوچے میں برپا نہیں ہوتا
باد سحری سے کوئی غنچہ نہیں کھلتا
جب تک کہ ترا بند قبا وا نہیں ہوتا
رہتا ہے تصور جو اک آئینہ جبیں کا
حیرت نہیں ہوتی ہے کہ سکتہ نہیں ہوتا
کب یار کے مژگاں کا تصور نہیں وہبیؔ
کب جسم مرا سوکھ کے کانٹا نہیں ہوتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.