جھیل سی آنکھ کو دریاؤں کا دھارا کر کے
جھیل سی آنکھ کو دریاؤں کا دھارا کر کے
خوش ہے وہ شخص یہ نقصان ہمارا کر کے
اس کو لگتا ہے کہ آساں ہے بچھڑنا مجھ سے
کیا وہ جی لے گا مرا ہجر گوارا کر کے
آ کہ مل بیٹھ کے جینے کا ہنر سیکھتے ہیں
زندگی یوں نہ گزر مجھ سے کنارا کر کے
تم نے جاتے ہوئے تحفے میں مجھے بخشا تھا
دل میں رکھا ہے وہی اشک ستارا کر کے
دکھ اداسی یہ گھٹن اور یہ خالی دامن
کیا ملا مجھ کو ترے ساتھ گزارا کر کے
تم نے چھوڑا تو کسی سمت نہ دیکھا میں نے
یوںہی جیتی رہی خود کو میں تمہارا کر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.