جھجک اظہار ارماں کی بہ آسانی نہیں جاتی
جھجک اظہار ارماں کی بہ آسانی نہیں جاتی
خود اپنے شوق کی دل سے پشیمانی نہیں جاتی
تڑپ شیشے کے ٹکڑے بھی اڑا لیتے ہیں ہیرے کی
محبت کی نظر جلدی سے پہچانی نہیں جاتی
افق پر نور رہ جاتا ہے سورج ڈوبنے پر بھی
کہ دل بجھ کر بھی نظروں کی درخشانی نہیں جاتی
سوئے دل آ کے اب چشم کرم بھی کیا بنا لے گی
شعاع مہر سے صحرا کی ویرانی نہیں جاتی
یہ بزم دیر و کعبہ ہے نہیں کچھ صحن مے خانہ
ذرا آواز گونجی اور پہچانی نہیں جاتی
کسی کے لطف بے پایاں نے کچھ یوں سوئے دل دیکھا
کہ اب ناکردہ جرموں کی پشیمانی نہیں جاتی
تغافل پر نہ جا اس کے تغافل ایک دھوکا ہے
نگاہ دوست کی تحریک پنہانی نہیں جاتی
نظر جھوٹی شباب اندھا وہ حسن اک نقش فانی ہے
حقیقت ہے تو ہو لیکن ابھی مانی نہیں جاتی
میسر ہے ہر اک ایماں میں مجھ کو ذوق کا سجدہ
کوئی مذہب بھی ہو بنیاد انسانی نہیں جاتی
نظر جس کی طرف کر کے نگاہیں پھیر لیتے ہو
قیامت تک پھر اس دل کی پریشانی نہیں جاتی
نہ سمجھو ضبط گریہ سے خطا پر میں نہیں نادم
کہ آنسو پونچھ لینے سے پشیمانی نہیں جاتی
نہ پونچھو تجربات زندگانی چوٹ لگتی ہے
نظر اب دوست اور دشمن کی پہچانی نہیں جاتی
زمانہ کروٹوں پر کروٹیں لیتا ہے اور ملاؔ
تری اب تک وہ خواب آور غزل خوانی نہیں جاتی
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 160)
- Author : Anand Narayan Mulla
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.