جھجک کیسی ہے تم بیداد پر بیداد کر لینا
جھجک کیسی ہے تم بیداد پر بیداد کر لینا
ستم ایجاد ہو تازہ ستم ایجاد کر لینا
تمہیں مشق جفا منظور اگر ہے دل بھی حاضر ہے
ابھی برباد کر دو پھر اسے آباد کر لینا
رہائی ہو کہ پابندی اسیر ان کے انہیں کے ہیں
ابھی پابند کر دینا ابھی آزاد کر لینا
بجز اس کے کروں تو کیا کروں اے بے بسی میری
کبھی خاموش رہ جانا کبھی فریاد کر لینا
یہ ظاہر ہے کہ ہم مجبور ہیں کچھ کر نہیں سکتے
ستم تجھ سے جہاں تک ہو سکے صیاد کر لینا
اگر شہرت تمہیں منظور ہے اہل محبت میں
سبق مہر و وفا کا دل لگا کر یاد کر لینا
خدا ناکردہ تم کیوں پاس آؤ نا مرادوں کے
جو ممکن ہو تو ان بھولے ہوؤں کو یاد کر لینا
جفاؤں پر بھی شاداں ہوں وفاؤں پر بھی قرباں ہوں
مجھے تم آزما کر اپنے دل کو شاد کر لینا
کرو کوکبؔ وطن کی قدر کیا بیٹھے ہو تم غافل
کبھی تو خدمت اہل مرادآباد کر لینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.