جھجک شوخی حیا ویسی کی ویسی
جھجک شوخی حیا ویسی کی ویسی
ہے اس کی ہر ادا ویسی کی ویسی
فلک سے ہو کے نامنظور اپنی
پلٹ آئی دعا ویسی کی ویسی
خوشی کو بارہا ہم نے منایا
رہی ہم سے خفا ویسی کی ویسی
وفا کی لاکھ ہم نے زندگی سے
رہی یہ بے وفا ویسی کی ویسی
جدا ہم ایک مدت سے ہیں لیکن
جدائی کی سزا ویسی کی ویسی
بکھرنے پر بھی ہے محفوظ اب تک
فضا میں ہر صدا ویسی کی ویسی
نہ بدلے گی کبھی باتوں سے قسمت
رہے گی دیکھنا ویسی کی ویسی
جو آغاز محبت میں پڑھی تھی
غزل مطرب سنا ویسی کی ویسی
جو آئی کل مری نیت بدلنے
گھری پھر سے گھٹا ویسی کی ویسی
جوانی کے تمنائی جوانی
کہاں سے پائے گا ویسی کی ویسی
ہماری کشتئ دل بحر غم میں
پھرے بے آسرا ویسی کی ویسی
جہاں سے آئی ہے اے عمر فانی
وہیں پر لوٹ جا ویسی کی ویسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.