جھونکا ہوا کا ادھ کھلی کھڑکی تک آ نہ جائے
جھونکا ہوا کا ادھ کھلی کھڑکی تک آ نہ جائے
جینے کا اس کو کوئی سلیقہ سکھا نہ جائے
کنکر سے چکنا چور ہے سیال آئنہ
قرطاس موج کا کوئی لکھا مٹا نہ جائے
عریاں کھڑی ہوئی یہ سیہ سی پہاڑ شب
سورج کی انفعالی نظر کو جھکا نہ جائے
جب سے ہوئی ہے میری زباں زہر آشنا
امرت کا ایک گھونٹ بھی مجھ سے پیا نہ جائے
گردش میں آسمان مرا ساتھ دے مگر
میری ہتھیلیوں کی لکیریں مٹا نہ جائے
کل اک عجیب واقعہ گزرا شکیب ایازؔ
سوچوں تو خود پہ خوب ہنسوں اور کہا نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.