جھونکے کی طرح عمر دو روزہ گزر گئی
جھونکے کی طرح عمر دو روزہ گزر گئی
جانے کدھر سے آئی تھی جانے کدھر گئی
اس طرح دل تک آج کسی کی نظر گئی
دم بھر ٹھٹک کے عمر گریزاں ٹھہر گئی
افسانۂ حیات کی رنگینیاں نہ پوچھ
اتنی ہے عمر بڑھ گئی جتنی گزر گئی
سو انقلاب منتظر اک برہمی کے تھے
بکھری جو ان کی زلف تو دنیا سنور گئی
ہم تولتے رہے پر و بازوئے آرزو
اتنے میں التفات کی ساعت گزر گئی
رکھیں اب اہل ہوش قدم پھونک پھونک کر
اپنی تو جس طریق پہ گزری گزر گئی
بالیں پہ جلوہ ریز ہے حسن لطیف دوست
فیاضؔ آنکھ کھول نماز سحر گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.