جھک سکے آپ کا یہ سر تو جھکا کر دیکھیں
جھک سکے آپ کا یہ سر تو جھکا کر دیکھیں
راہ میں دل ہے کہ پتھر ہے اٹھا کر دیکھیں
یہ بھی اک شرط ہے تکمیل حکایت کے لیے
حال و مستقبل و ماضی کو ملا کر دیکھیں
آبرو حسن کی ہو جائے نہ پامال نظر
دیکھنا ہو تو اٹھیں خود سے چھپا کر دیکھیں
غیرت زہرہ وشاں رشک قمر ہیں کہ نہیں
آؤ ان خاک کے ذروں کو اٹھا کر دیکھیں
اب نہیں ملنے کے دنیا میں وہ خاصان جنوں
لاکھ ہم اہل خرد شمع جلا کر دیکھیں
ان حجابوں کو جو مانوس ازل ہیں اب تک
آؤ فطرت کی نگاہوں میں سما کر دیکھیں
خود ہی کھل جائے گا ارباب گلستاں کا بھرم
چھیڑ کر گل کو تو غنچوں کو ہنسا کر دیکھیں
زندگی درد سراپا ہی نہیں پیار بھی ہے
آؤ اس پیار کو نغموں میں سجا کر دیکھیں
کیا عطا ہوتی ہے کیا اجر و صلہ ملتا ہے
اے رضاؔ دست طلب ہم بھی بڑھا کر دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.