جھکا جھکا بھی نہیں تھا کھڑا کھڑا بھی نہیں
جھکا جھکا بھی نہیں تھا کھڑا کھڑا بھی نہیں
وہ آدمی نہیں تسلیمؔ تو خدا بھی نہیں
ہر اک صدا کا تعاقب بھی کرتا رہتا ہے
وہ شخص شہر میں ویسے نیا نیا بھی نہیں
مرے خیال کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے
وہ ایک شخص جو مجھ سے کبھی ملا بھی نہیں
میں تیرے جسم کی چوکھٹ پہ رک گیا آکر
مری نگاہ کی تختی پہ کچھ لکھا بھی نہیں
میں اپنے آپ میں اک اجنبی جزیرہ ہوں
کسی کے پاؤں کے نیچے کبھی پڑا بھی نہیں
زبان اپنی لہو اپنا تشنگی اپنی
کسی خلیق سمندر کا آسرا بھی نہیں
مرے وجود کی جھولی میں ڈالتا کیا وہ
سیاہ رات کی دہلیز پہ ملا بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.