Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جھکا کے سر نہ یوں دامن بچانا چاہیئے تھا

حنیف دانش اندوری

جھکا کے سر نہ یوں دامن بچانا چاہیئے تھا

حنیف دانش اندوری

MORE BYحنیف دانش اندوری

    جھکا کے سر نہ یوں دامن بچانا چاہیئے تھا

    انا پر آ گئی تھی سر کٹانا چاہیئے تھا

    ہوا ہموار دریا تھا شناور کا مقدر

    ہوا وہ پار جس کو ڈوب جانا چاہیئے تھا

    نصیحت کا تری یہ زاویہ کچھ اور ہوتا

    میاں ناصح تجھے بھی دل لگانا چاہیئے تھا

    مشقت سے بدلنی تھی ہتھیلی کہ لکیریں

    مقدر ہاتھ میں تھا آزمانا چاہیئے تھا

    تیرے سر پر جو پگڑی ہے مرے اجداد کی ہے

    مری تعظیم میں یہ سر جھکانا چاہیئے تھا

    در جاناں در جاناں نظر آتا تھا ہر سو

    جبیں بیتاب تھی اس کو ٹھکانا چاہیئے تھا

    میں خود کو یاد تھا میری محبت میں کمی تھی

    تری قربت میں خود کو بھول جانا چاہیئے تھا

    ہمیشہ ہی رہی ان بن کسی دانشؔ سے اس کی

    مرے جیسا اسے پاگل دیوانہ چاہیئے تھا

    تماشہ تھی جو دانشؔ زندگی تو دیکھ لیتا

    جو نغمہ تھی تو اس کو گنگنانا چاہیئے تھا

    فسانہ بن گئی تھی زندگانی گر جو دانشؔ

    اسے عزت سے سننا تھا سنانا چاہئے تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے