جھکنا پڑتا ہے وہ غصہ سے جو تن جاتے ہیں
جھکنا پڑتا ہے وہ غصہ سے جو تن جاتے ہیں
مرزا قادر بخش صابر دہلوی
MORE BYمرزا قادر بخش صابر دہلوی
جھکنا پڑتا ہے وہ غصہ سے جو تن جاتے ہیں
آپ ہم روٹھتے ہیں آپ ہی من جاتے ہیں
ہوں خوشامد کی جو باتیں تو وہ من جاتے ہیں
کام بگڑے ہوئے باتوں ہی میں بن جاتے ہیں
خوب نبھتی ہے کہ جب کچھ نہ رہے بات کا پاس
جس طرح طبع ہو ہم ویسے ہی بن جاتے ہیں
میری ہمدردی ہے بلبل کو بچانا یا رب
دام صیاد لئے سوئے چمن جاتے ہیں
تم رہو غیروں میں اب شرم رکھو یا نہ رکھو
ہم ہی اس بزم سے اے عہد شکن جاتے ہیں
تھے ابھی تو وہ یہاں کہتے ہیں اور ڈھونڈھتے ہیں
خواب ہم دیکھ کے دیوانے سے بن جاتے ہیں
اس طرح پھرتی ہیں نظریں تری ہم سے بے دید
چوکڑی بھرتے ہوئے جیسے ہرن جاتے ہیں
ان سے مطلب نکل آتے ہیں سب آسانی سے
خوب لڑ بھڑ کے جو آپس میں وہ چھن جاتے ہیں
ہم گڑے جاتے ہیں کیا کیا نہ حیا سے دل میں
دینے جب غیر کو وہ گور و کفن جاتے ہیں
کیوں کسی اور کا غصہ وہ اتاریں ہم پر
بیچ میں بول کے ہم مفت میں سن جاتے ہیں
جب بہار آئی وہی دشت وہی تم صابرؔ
آپ دیوانے ہیں جو سوئے وطن جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.