جھلسے ہوئے صحرا میں شجر دیکھ رہا ہوں
جھلسے ہوئے صحرا میں شجر دیکھ رہا ہوں
امید کے گلشن میں سحر دیکھ رہا ہوں
جلوؤں کی تجلی کا طلب گار ہے یہ دل
تو حسن کا پیکر ہے نظر دیکھ رہا ہوں
ہر سمت محبت کے نئے باب لکھے ہیں
بس خواب سے منظر ہیں جدھر دیکھ رہا ہوں
اک خواب کی تعبیر ہے درکار مسلسل
اک آگ کا دریا ہے سفر دیکھ رہا ہوں
جاتے ہوئے لوگوں کو تم آواز نہ دینا
یہ ہجر کے مارے ہیں ڈگر دیکھ رہا ہوں
وہ شخص محبت میں خطا کار ہوا ہے
ہر شخص کے ہونٹوں پہ خبر دیکھ رہا ہوں
ہر گام ہیں راہوں میں سیاست کے بونڈر
مشکل میں ہے ہر ایک بشر دیکھ رہا ہوں
کیسا ہے ستم یارو ہے یہ ظرف بھی کیسا
جلتا ہوا اپنا ہی میں گھر دیکھ رہا ہوں
عابدؔ تجھے الفت کی تمنا ہی نہیں اب
کب سے میں تری سمت گزر دیکھ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.