جھوٹ کہتے ہیں کہ آواز لگا سکتا ہے
جھوٹ کہتے ہیں کہ آواز لگا سکتا ہے
ڈوبنے والا فقط ہاتھ ہلا سکتا ہے
اور پھر چھوڑ گیا وہ جو کہا کرتا تھا
کون بد بخت تجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے
راستہ بھولنا عادت ہے پرانی اس کی
یعنی اک روز وہ گھر بھول کے آ سکتا ہے
شرط اتنی ہے کہ تو اس میں فقط میرا ہو
پھر تو اک خواب کئی بار دکھا سکتا ہے
آنکھ بنتی ہے کسی خواب کا تانا بانا
خواب بھی وہ جو مری نیند اڑا سکتا ہے
اس نے کیا سوچ کے سونپا ہے کہانی میں مجھے
ایسا کردار جو پردے بھی گرا سکتا ہے
میرے رزاق سے کرتی ہے مری بھوک سوال
کیا یہیں رزق کے وعدے کو نبھا سکتا ہے
تم نہ مانو گے مگر میرے چلے جانے پر
اک نہ اک روز تمہیں صبر بھی آ سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.