جھوٹ کی منڈی میں سچ لے کر آیا ہے
جھوٹ کی منڈی میں سچ لے کر آیا ہے
سچ کہنا کس نے تجھ کو بہکایا ہے
رات گئے آہٹ سن کر کیوں دھڑکا ہے
اے میرے دل ایسا کیا یاد آیا ہے
سچا ہے تو ڈر کیسا ہے کھل کر بول
آئینے کو دیکھ کے کیوں شرمایا ہے
مانگ رہا ہے مجھ سے مجھ کو وہ کچھ یوں
ہر جملے میں دھمکی کا رنگ آیا ہے
ظلم کو ہی انصاف کہا جائے اب سے
راج محل سے یہ سندیسہ آیا ہے
سورج کو گر اس سے مطلب کوئی نہیں
چاند کا چہرہ پھر کس نے جھلسایا ہے
جنگل میں اب اس کا کیا تھا سو تھک کر
آج پرندہ پنجرے میں لوٹ آیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.