جھوٹی انا کے بوجھ کو سر سے اتار کے
جھوٹی انا کے بوجھ کو سر سے اتار کے
اک بار دیکھتے تو سہی تم پکار کے
اب تک ہے میری سانس میں خوشبو بسی ہوئی
آنکھوں میں نقش ہیں وہی لمحات پیار کے
حیرت ہے اس نے کیسے سبھی خط جلا دئے
لکھے ہوئے تھے جس میں سبھی لفظ پیار کے
جتنا سکھا دیا ہے اکیلے حیات نے
اب منتظر نہیں ہیں کسی غم گسار کے
جزو بدن رہا تھا جو کل تک بچھڑ گیا
تنہائیوں کے زہر کو خوں میں اتار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.