جدھر بھی دیکھیے ہر سو ہمیں اغیار ملتے ہیں
جدھر بھی دیکھیے ہر سو ہمیں اغیار ملتے ہیں
جہاں پر ہم قدم رکھیں وہیں پر خار ملتے ہیں
سناؤں ماجرائے غم کسے اس غم کے عالم میں
کہ اس نگری کے باسی جان سے بیزار ملتے ہیں
ہزاروں ساتھ دیتے ہیں خوشی کے وقت میں پیہم
کہ جب قسمت بگڑتی ہے کہاں پھر یار ملتے ہیں
خزاں نے کر دیا پامال یارب گلشن ہستی
کہ ہر جانب ہمیں اجڑے ہوئے گلزار ملتے ہیں
نہ گھبرا اے دل مضطر یہ دستور زمانہ ہے
محبت کرنے والوں کو فقط آزار ملتے ہیں
نسیم صبح گلشن میں نئے غنچے کھلاتی ہے
سبھی اہل محبت اہل دل سرشار ملتے ہیں
کبھی ایسا بھی اعجاز محبت رنگ دکھاتا ہے
طلب کی راہ میں اکثر ہمیں غم خوار ملتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.