جدھر بھی جاؤں یہی سلسلہ نکلتا ہے
جدھر بھی جاؤں یہی سلسلہ نکلتا ہے
تمہارے گھر کی طرف راستہ نکلتا ہے
میں ایک عمر سے ان دائروں کا قیدی ہوں
قدم جہاں بھی رکھوں دائرہ نکلتا ہے
میں آزمانے چلا ہوں جہاں پہ جنس خلوص
نظر نظر سے وہاں زہر سا نکلتا ہے
جو شخص جان سے پیارا ہو شیخ صاحب کو
قسم خدا کی وہی دہریا نکلتا ہے
تمہارے شہر میں کیا کر رہے ہیں میرے لوگ
گلی گلی سے مرا آشنا نکلتا ہے
وہی تو شہر ہے خالدؔ نقاب پوشوں کا
ہر آستیں سے جہاں آئنہ نکلتا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 83)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.