جدھر دیکھتا ہوں نظارہ ترا ہے
جدھر دیکھتا ہوں نظارہ ترا ہے
اثر بندگی کا ہے یا معجزہ ہے
ورق زندگی کے پلٹتے ہیں جب جب
میں حیرت سے دیکھوں کہ کیا کیا لکھا ہے
یہ موجیں یہ ساحل یہ کشتی یہ دریا
نہ جانے کہاں ناخدا لاپتہ ہے
وہی موڑ ہیں اور وہی رہ گزر بھی
غضب یہ ہے کہ ہر مسافر نیا ہے
لگاتے رہو لاکھ چہرے پہ چہرے
مگر یاد ہو سامنے آئنہ ہے
نہ پنگھٹ نہ رشتے نہ سکھ دکھ کی باتیں
مرا گاؤں اب شہر جو بن گیا ہے
بہکنے لگی ہے زباں اب تو ان کی
یوں دولت و شہرت کا چڑھتا نشہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.