جدھر نظریں اٹھائیں تیرگی ہے
جدھر نظریں اٹھائیں تیرگی ہے
ہماری زندگی کیا زندگی ہے
یہ منزل ہے تو اے اصحاب منزل
یہ میری روح میں کیا تشنگی ہے
یہ غم کی انتہا ہے یا وفا کی
نظر میں پیاس ہونٹوں پر ہنسی ہے
یہ دل میں درد چمکا یا کوئی یاد
یہ کیسی آگ کی سی روشنی ہے
خرد کی انتہا مجھ سے نہ پوچھو
جب اس کی ابتدا دیوانگی ہے
اسے خطرہ ہے صرف اک فصل گل کا
خزاں کو کس قدر آسودگی ہے
- کتاب : Range-e-Gazal (Pg. 154)
- Author : shahzaad ahmad
- مطبع : Ali Printers, 19-A Abate Road, Lahore (1988)
- اشاعت : 1988
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.