جدھر تری نگہ کیف بار گزری ہے
جدھر تری نگہ کیف بار گزری ہے
ادھر سے رحمت پروردگار گزری ہے
وہ زندگی تو سراپا بہار گزری ہے
جو راہ عشق میں مستانہ وار گزری ہے
اک ایسا وقت بھی آیا ہے راہ الفت میں
مری حیات مجھے ناگوار گزری ہے
جہاں پہ حضرت جبرئیل پر نہ مار سکے
وہاں سے میری نظر بار بار گزری ہے
سجا ہوا تھا ستاروں سے دامن ہستی
شب فراق بڑی شاندار گزری ہے
کہیں سے ڈھونڈھ کے لا دے وہ رات اے ناصح
جو ان کے ساتھ لب جوئے بار گزری ہے
گزر گیا ہوں جنوں میں جدھر سے اے مختارؔ
ادھر سے باغ جناں کی بہار گزری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.