جگر اور دل کو بچانا بھی ہے
جگر اور دل کو بچانا بھی ہے
نظر آپ ہی سے ملانا بھی ہے
محبت کا ہر بھید پانا بھی ہے
مگر اپنا دامن بچانا بھی ہے
جو دل تیرے غم کا نشانہ بھی ہے
قتیل جفائے زمانہ بھی ہے
یہ بجلی چمکتی ہے کیوں دم بدم
چمن میں کوئی آشیانہ بھی ہے
خرد کی اطاعت ضروری سہی
یہی تو جنوں کا زمانا بھی ہے
نہ دنیا نہ عقبیٰ کہاں جائیے
کہیں اہل دل کا ٹھکانا بھی ہے
مجھے آج ساحل پہ رونے بھی دو
کہ طوفان میں مسکرانا بھی ہے
زمانے سے آگے تو بڑھیے مجازؔ
زمانے کو آگے بڑھانا بھی ہے
- کتاب : Kulliyaat-e-Majaz (Pg. 217)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.