جگر کا کرب نظر کی جلن چھپاتا ہوا
جگر کا کرب نظر کی جلن چھپاتا ہوا
میں جب بھی اس سے ملا ہوں تو مسکراتا ہوا
سمندروں کی تہوں سے کبھی افق سے پرے
میں ہر دیار سے گزرا ہوں گنگناتا ہوا
عجیب شہر ہے یہ شہر عمر بھی جس میں
ہر ایک لمحہ ملا آئنہ دکھاتا ہوا
میں حاسدوں کے دلوں میں ہمیشہ ہوں محفوظ
اندھیری قبروں میں رہتا ہوں جگمگاتا ہوا
مرے لئے تو عروج و زوال یکساں ہیں
نہ کوئی آتا ہوا ہے نہ کوئی جاتا ہوا
زمانے بھر کی بلندی ہے میرے قدموں میں
میں وہ فقیر کہ چلتا ہوں سر جھکاتا ہوا
عجیب شخص ہے یہ اخترؔ پریشاں بھی
ہر ایک حال میں رہتا ہے مسکراتا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.