جگر کے چاک پہ رقصاں یہ پیار کی مٹی
جگر کے چاک پہ رقصاں یہ پیار کی مٹی
مہک رہی ہے ترے انتظار کی مٹی
شکستہ ہجر کے موسم میں ہم نے دیکھی ہے
خزاں کی شکل میں فصل بہار کی مٹی
گزرتے وقت کی مانند میرے ہاتھوں سے
پھسل نہ جائے ترے اعتبار کی مٹی
میں اس کے بدلے میں دے دوں جہان کی دولت
کہیں ملے جو مجھے کوئے یار کی مٹی
لگی ہے بھیڑ فرشتوں کی خیر مقدم کو
ضرور ہے یہ کسی دین دار کی مٹی
کسے خبر ہے کہ ہجرت کی آندھیوں کے سبب
کہاں کو جائے گی کس کے دیار کی مٹی
سمٹ ہی جائے گی اک روز سن لے دیپشکھاؔ
یہ تیرے جسم کی تیرے حصار کی مٹی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.