جگر کی آب بجھے جس سے جلد وہ شے لا
جگر کی آب بجھے جس سے جلد وہ شے لا
لگا کے برف میں ساقی صراحی مے لا
قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں اٹھ کہیں گھر چل
خدا کے واسطے اتنے تو پاؤں مت پھیلا
نکل کے وعدہ وحشت سے دیکھ اے مجنوں
کہ کیسی دھوم سے آتا ہے ناقۂ لیلیٰ
گرا جو ہاتھ سے فرہاد کے کہیں تیشہ
درون کوہ سے نکلی صدائے واویلا
نزاکت اس گل رعنا کی دیکھیے انشاؔ
نسیم صبح جو چھو جائے رنگ ہو میلا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی (Pg. 73)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا (2017)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.