جگر کو خون کئے دل کو بے قرار ابھی
جگر کو خون کئے دل کو بے قرار ابھی
بھٹک رہے ہیں ترے عشق میں ہزار ابھی
اسی لئے تو یہ دنیا دھلی دھلی سی لگے
ترے فراق میں روئے ہیں زار زار ابھی
ادائے خار سے گلشن کی بڑھ گئی زینت
اگرچہ پھولوں کے دامن ہیں تار تار ابھی
سیاہ بخت فضاؤں میں دل ہوا بد ظن
تری زبان کے تیور ہیں آب دار ابھی
ابھی نہ نکلے گا حاصل ہماری باتوں کا
تمہارے سر پہ ہے سایہ کوئی سوار ابھی
یہ دیکھتے ہیں کہ کل رنگ صبح کیا ہوگا
کہ آفتاب کا عالمؔ ہے انتظار ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.