Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ

رہبر تابانی دریاآبادی

جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ

رہبر تابانی دریاآبادی

جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ

تو اپنی آنکھوں میں اس بے وفا کے خواب نہ رکھ

جنوں زدہ ہی نکالیں گے اب کوئی صورت

خرد پرستوں سے امید انقلاب نہ رکھ

امیر شہر کی خوشنودیوں سے کیا حاصل

تو رہن اس کے لئے ہونٹوں کے گلاب نہ رکھ

نہ جانے کون سے دروازے سے وہ داخل ہو

کسی بھی دور میں بند اپنے دل کے باب نہ رکھ

سفر اگر ہے ضروری تو جا مگر اے دوست

کسی بھی شخص کو ہم راہ و ہم رکاب نہ رکھ

وہ اپنے فن کی بدولت کہاں نہیں مقبول

ہنر وروں کے سر احسان انتخاب نہ رکھ

شباب تو ہے بذات خود ایک ہنگامہ

تو مجھ پہ تہمت ہنگامۂ شباب نہ رکھ

خود اپنا تجزیہ کر اپنی خامیوں کو ڈھونڈ

کسی کی ذات پہ الزام اجتناب نہ رکھ

جو ہونا ہے یہیں ہو جائے اے مرے مولا

مرا حساب سر روز احتساب نہ رکھ

جو مجھ سے ملنا ہے رہبرؔ تو مل کھلے دل سے

کہ درمیاں کوئی پردہ کوئی حجاب نہ رکھ

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے