جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ
جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ
رہبر تابانی دریاآبادی
MORE BYرہبر تابانی دریاآبادی
جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ
تو اپنی آنکھوں میں اس بے وفا کے خواب نہ رکھ
جنوں زدہ ہی نکالیں گے اب کوئی صورت
خرد پرستوں سے امید انقلاب نہ رکھ
امیر شہر کی خوشنودیوں سے کیا حاصل
تو رہن اس کے لئے ہونٹوں کے گلاب نہ رکھ
نہ جانے کون سے دروازے سے وہ داخل ہو
کسی بھی دور میں بند اپنے دل کے باب نہ رکھ
سفر اگر ہے ضروری تو جا مگر اے دوست
کسی بھی شخص کو ہم راہ و ہم رکاب نہ رکھ
وہ اپنے فن کی بدولت کہاں نہیں مقبول
ہنر وروں کے سر احسان انتخاب نہ رکھ
شباب تو ہے بذات خود ایک ہنگامہ
تو مجھ پہ تہمت ہنگامۂ شباب نہ رکھ
خود اپنا تجزیہ کر اپنی خامیوں کو ڈھونڈ
کسی کی ذات پہ الزام اجتناب نہ رکھ
جو ہونا ہے یہیں ہو جائے اے مرے مولا
مرا حساب سر روز احتساب نہ رکھ
جو مجھ سے ملنا ہے رہبرؔ تو مل کھلے دل سے
کہ درمیاں کوئی پردہ کوئی حجاب نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.