جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ
جگر میں درد نہ رکھ دل میں اضطراب نہ رکھ
تو اپنی آنکھوں میں اس بے وفا کے خواب نہ رکھ
جنوں زدہ ہی نکالیں گے اب کوئی صورت
خرد پرستوں سے امید انقلاب نہ رکھ
امیر شہر کی خوشنودیوں سے کیا حاصل
تو رہن اس کے لئے ہونٹوں کے گلاب نہ رکھ
نہ جانے کون سے دروازے سے وہ داخل ہو
کسی بھی دور میں بند اپنے دل کے باب نہ رکھ
سفر اگر ہے ضروری تو جا مگر اے دوست
کسی بھی شخص کو ہم راہ و ہم رکاب نہ رکھ
وہ اپنے فن کی بدولت کہاں نہیں مقبول
ہنر وروں کے سر احسان انتخاب نہ رکھ
شباب تو ہے بذات خود ایک ہنگامہ
تو مجھ پہ تہمت ہنگامۂ شباب نہ رکھ
خود اپنا تجزیہ کر اپنی خامیوں کو ڈھونڈ
کسی کی ذات پہ الزام اجتناب نہ رکھ
جو ہونا ہے یہیں ہو جائے اے مرے مولا
مرا حساب سر روز احتساب نہ رکھ
جو مجھ سے ملنا ہے رہبرؔ تو مل کھلے دل سے
کہ درمیاں کوئی پردہ کوئی حجاب نہ رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.