جگر پہ داغ لئے دل پہ زخم کھائے ہوئے
جگر پہ داغ لئے دل پہ زخم کھائے ہوئے
چمن کے پھول بھی کیا کیا ہیں رنگ لائے ہوئے
ہیں ذرے ذرے کو خورشید و مہ بنائے ہوئے
یہ کس کے جلوے جہاں بھر میں ہیں سمائے ہوئے
دکھا دے طبع رسا کچھ بلندیٔ افکار
مرے خیال کی دنیا میں ہیں وہ آئے ہوئے
رخ صبیح سے کس نے نقاب اٹھائی ہے
ستارے بام فلک کے ہیں جھلملائے ہوئے
بیاں کروں تو تڑپ جائے برق ایمن بھی
مری نگاہ میں جلوے ہیں وہ سمائے ہوئے
کسی حسین کی نیچی نظر خدا کی پناہ
ہزاروں فتنۂ محشر کو ہے اٹھائے ہوئے
یہ نارسائیٔ قسمت بھی اک تماشا ہے
بگڑ گئے ہیں مرے کھیل سب بنائے ہوئے
کھلا نہ راز شب غم کہ ہو گئے رخصت
ستارے صبح کے دامن میں منہ چھپائے ہوئے
نتیجۂ شب وعدہ سمجھ کے ہم مسلمؔ
ابھی سے شمع تمنا کو ہیں بجھائے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.