جی چاہتا ہے شیخ کے پگڑی اتارئیے
جی چاہتا ہے شیخ کی پگڑی اتارئیے
اور تان کر چٹاخ سے ایک دھول ماریے
سوتوں کو پچھلے پہر بھلا کیوں پکاریے
دروازہ کھلنے کا نہیں گھر کو سدھاریے
کیا سرو اکڑ رہا ہے کھڑا جوئبار پر
ٹک آپ بھی تو اس گھڑی سینہ ابھارئے
یہ کارخانہ دیکھیے ٹک آپ دھیان سے
بس سون کھینچ جائے یہاں دم نہ ماریے
ناصح نے میرے حق میں کہا اہل بزم سے
بگڑی ہوئی کو آہ کہاں تک سنوارئیے
انشاؔ خدا کے فضل پہ رکھیے نگاہ اور
دن ہنس کے کاٹ ڈالئے ہمت نہ ہاریے
- Kulliyat-e-inshaallah khan insha
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.