جی جائے مگر نہ وہ پری جائے
جی جائے مگر نہ وہ پری جائے
یا رب نہ ہماری دل لگی جائے
دل ہجر میں جائے یا کہ جی جائے
جس کا جی چاہے وہ ابھی جائے
اس گل کا نہ وصل ہو نہ جی جائے
کیونکہ میرے دل کی بے کلی جائے
تم لعل لب اپنے گر دکھاؤ
پھر سوئے یمن نہ جوہری جائے
اس غنچہ دہن کی بو نہ لائے
دکھلائے نہ منہ صبا چلی جائے
سوغات کی طرح پیش مجنوں
بیڑی اور میری ہتھکڑی جائے
ثابت ہے جب پہاڑ وحشت
جب تک دامن ہمارا سی جائے
غیروں کو تو مے پلائے ساقی
میں مانگوں تو صاف سن کے پی جائے
ہمراہ ہو پرورش علی بھی
یاں سے جو کربلا سخیؔ جائے
- کتاب : Deewan-e-Sakhi(Naghma-e-Hazar) (Pg. ebook-148 page-141)
- Author : Aaqa Mirza Ali Sahab
- مطبع : Daruttaba Bandobast Haidrabad (1882)
- اشاعت : 1882
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.