جی کر کبھی مرے کبھی مر کر جیا کئے
جی کر کبھی مرے کبھی مر کر جیا کئے
کیا کہئے ہجر یار میں کیا کیا کیا کئے
بیٹھا ہوں پھر تصور زلف دوتا کئے
دل کو اسیر حلقۂ دام بلا کئے
میں کیا ہوں میری کوشش ناکام کیا ملا
بگڑے ہوئے ترے ہی کرم سے بنا کئے
وہ راہ تیرے وحشی نے طے کر لئے تمام
جن میں جناب خضر بھٹکتے پھرا کئے
اس نے مری امید کے دامن کو بھر دیا
میں نے کبھی دراز جو دست دعا کئے
اللہ رے خود نمائیٔ حسن فریب کار
آئینہ دیکھ دیکھ وہ حیراں ہوا کئے
ترچھی نظر کو پھر بھی رہا پاس احتیاط
تیروں نے پر نشانے نہ ہرگز خطا کئے
کشتی کو نورؔ بحر حوادث میں ڈال کر
بیٹھا ہے نا خدا بھی سپرد خدا کئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.