جی رہا ہوں ابھی تدفین سے روکا جائے
جی رہا ہوں ابھی تدفین سے روکا جائے
زندگی کو مری توہین سے روکا جائے
عقل نے دی ہے دہائی کہ بہر طور مجھے
دل کی ہر بات پے آمین سے روکا جائے
سولہ سنگھار اداسی نے کیے ہیں پھر سے
اس کو آرائش و تزئین سے روکا جائے
یہ کتابیں تو محبت کا سبق دیتی ہیں
ان کو نفرت کے مضامین سے روکا جائے
راستے بند کیے جاتا ہے دیوانوں پر
دشت کو ایسے قوانین سے روکا جائے
گریہ یہ گریۂ یعقوب سے بھی آگے کا
اب ہمیں صبر کی تلقین سے روکا جائے
ڈھال کی کوئی ضرورت نہیں مسعودؔ اگر
وار کو سورۂ یٰسین سے روکا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.