جینا اب دشوار ہے بابا
جینا اب دشوار ہے بابا
فکروں کی بھر مار ہے بابا
کھوٹے سکے خوب چلیں گے
اب اپنی سرکار ہے بابا
دین کو بیچو دنیا بیچو
اب یہ کاروبار ہے بابا
آج کی یہ تہذیب تو جیسے
گرتی ہوئی دیوار ہے بابا
مفلس کی آواز دبی ہے
پیسوں کی جھنکار ہے بابا
کس کو سلیقہ ہے پینے کا
کون یہاں مے خوار ہے بابا
اپنا ہی درویشؔ تو شاید
دیکھو سوئے دار ہے بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.