جینا ہے اگر تجھ کو خوگر ہو تمنا کا
جینا ہے اگر تجھ کو خوگر ہو تمنا کا
انداز خلیلی ہے مسلک ہے یہ موسیٰ کا
بے آب تمنا دل جذبات سے عاری ہے
منظر کبھی دیکھا ہے سوکھے ہوئے دریا کا
محبوب ہے مے کش کو رندوں کی بغل میں ہے
لیکن یہ تقرب ہے بادہ ہی سے مینا کا
تھا جذب و کشش جس میں وہ شمع تجلی تھی
زائر کوئی کیوں کر ہو اب وادیٔ سینا کا
چڑھتے ہوئے سورج کے تیور کبھی دیکھے ہیں
آغاز ہے آئینہ انجام تمنا کا
اصلاح کی دنیا میں اس دل کا خدا حافظ
پیدا نہ ہوا جس میں احساس ہی توبہ کا
سیکھا ہے امیںؔ میں نے ہاتف سے غزل کہنا
یہ نغمۂ جاں پرور ہے بلبل سدرہ کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.