جینا محال ہو گیا دانائیوں کے ساتھ
جینا محال ہو گیا دانائیوں کے ساتھ
آیا خیال یار بھی رسوائیوں کے ساتھ
آنکھوں سے اشک پھسلے تو دامن بھگو گئے
یادوں کا قافلہ بھی تھا شہنائیوں کے ساتھ
رہتے ہیں ہم کہاں یہ پتہ ہم سے پوچھئے
یادوں کی اس حویلی میں پرچھائیوں کے ساتھ
اک داستاں رقم ہے ان آنکھوں میں ضبط کی
اترے تو کوئی فکر کی گہرائیوں کے ساتھ
اونچی عمارتوں نے فلک چھو لیا مگر
رشتے زمیں پہ رہ گئے انگنائیوں کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.