جینا مجھے کٹھن ہو کہ مرنا محال ہو
احساس و آگہی کا مگر کیوں ملال ہو
ہر روز سوچتا ہوں نئے طور سے تمہیں
میرے لئے تم ایک انوکھا سوال ہو
تھا درد تو دلوں میں سمایا ہوا تھا میں
ہوں پاس ہی تو اب کسے میرا خیال ہو
راحت غموں کی آنچ ہو غم راحتوں کی روح
یہ زیست ہو تو میرے لئے کیوں وبال ہو
وہ کہکشاں کی سمت نہ دیکھے تو کیا کرے
جس کو تری گلی سے گزرنا محال ہو
گرتے ہوئے درخت کی بانہوں سے دور بھاگ
آغوش آفتاب میں جو کچھ بھی حال ہو
صدیوں سے کچھ وضاحتیں یوں کر رہا ہے ذہن
جیسے کہ آس پاس کی ہر شے سوال ہو
اس گھر کی چھت کا کوئی بھروسہ نہیں ہے سوزؔ
ان بارشوں میں دیکھیے کیا اپنا حال ہو
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 245)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.