جینے آئے ہی مختصر جی لیں
جینے آئے ہی مختصر جی لیں
رنج ہو یا خوشی مگر جی لیں
عمر کچھ بھی ہو زندگی کم ہے
غیر ممکن ہے عمر بھر جی لیں
چند یادیں جو اپنا حصہ ہیں
ان کی خوشیوں کو بانٹ کر جی لیں
بس اسی میں ہے شان جینے کی
اپنے اپنے مقام پر جی لیں
ان کی ہمت ہے جو قدم بہ قدم
موت کے ساتھ سربسر جی لیں
بات جب ہے کہ یادگار بنے
فائدہ کیا جو بے اثر جی لیں
موسموں کو اٹھا کے کاندھوں پر
کاش ہم صورت شجر جی لیں
کون سی راہ سے بڑھیں آگے
کون سے موڑ پر ٹھہر جی لیں
کام ہم کو دیا گیا ہے یہی
گیت گا کر نگر نگر جی لیں
تم کہ جی لو خوشی کی محفل میں
ہم کہ ناکامیوں کے گھر جی لیں
خانۂ جم تو اجڑتا ہی ہے
آپ کتنا ہی بن سنور جی لیں
ہم اسی آرزو پہ مرتے ہیں
ڈال دے پیار کی نظر جی لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.