جینے دے گا بھی ہمیں اے دل جئیں بھی یا نہ ہم
جینے دے گا بھی ہمیں اے دل جئیں بھی یا نہ ہم
کیا کہیں اب تجھ کو ہم تجھ کو کہیں اب کیا نہ ہم
اٹھ گئے ہم درمیاں سے اٹھ گیا ہم سے حجاب
رہ گئے ہم اس کے ہو کر رہ گیا پردا، نہ ہم
دولت دل کیا ہے جا کر اہل دل سے پوچھیے
مال تھا اپنا بھی کچھ جانے مگر رکھنا نہ ہم
رنج رسوائی نہیں دنیا ہے رسوائی کا گھر
ہیں سبھی رسوا تو یوں سمجھو نہ تم رسوا نہ ہم
فائدہ کیا رہتی دنیا تک اگر کوئی رہا
یہ تو ظاہر ہے کہ رہنے کے لئے دنیا نہ ہم
کھا گئی اہل ہوس کی وضع اہل عشق کو
بات کس کی رہ گئی کوئی عدو سچا نہ ہم
خود فراموشی نے رکھا ہے گرفتار خودی
چھوٹتے کیوں چھوڑتے دامن اگر اپنا نہ ہم
اس سے کچھ ہوتی اگر ناطقؔ ہمیں تسکین طبع
آج تک سب جمع کر لیتے کلام اپنا نہ ہم
- Deewan-e-Natiq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.