جینے کے اگر چند سہارے بھی ملے ہیں
جینے کے اگر چند سہارے بھی ملے ہیں
تو جان سے جانے کے اشارے بھی ملے ہیں
ہر چند رہ عشق کے غم سخت ہیں لیکن
اس راہ کے کچھ غم ہمیں پیارے بھی ملے ہیں
کچھ اپنی وفاؤں سے جو امید تھی ہم کو
کچھ ان کی نگاہوں کے سہارے بھی ملے ہیں
اے راہرو راہ جنوں بھول نہ جانا
اس راہ میں جی جان سے ہارے بھی ملے ہیں
الزام تغافل ہمیں تسلیم ہے لیکن
بدلے ہوئے انداز تمہارے بھی ملے ہیں
کیا کیجئے تدبیر سے ہارا نہیں جاتا
گو راہ میں تقدیر کے مارے بھی ملے ہیں
طوفاں میں سبھی ڈوب تو جاتے نہیں اخگرؔ
کچھ لوگوں کو طوفاں میں کنارے بھی ملے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.