Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جینے کے ڈھب جب آئے تو مرنا پڑا مجھے

عرفی آفاقی

جینے کے ڈھب جب آئے تو مرنا پڑا مجھے

عرفی آفاقی

MORE BYعرفی آفاقی

    جینے کے ڈھب جب آئے تو مرنا پڑا مجھے

    کس غم سے رم کیا کہ ٹھہرنا پڑا مجھے

    میں اور اپنی جان کا دشمن نہیں نہیں

    ایسی ہی وہ ادا تھی جو مرنا پڑا مجھے

    کچھ خود مجھے ابھار گئی رفعت جمال

    کچھ آپ پستیوں سے ابھرنا پڑا مجھے

    حالانکہ اپنے آپ سے میں دور بھی نہ تھا

    کتنے ہی راستوں سے گزرنا پڑا مجھے

    غنچے کی طرح شب قفس رنگ و بو رہا

    مانند گل سحر کو بکھرنا پڑا مجھے

    اپنے ہی ہاتھوں آپ کو کھینچا صلیب پر

    ماتم بھی اپنا آپ ہی کرنا پڑا مجھے

    پھر کیا جو میں زمیں سے گیا تا بہ آسماں

    آخر اسی زمیں پہ اترنا پڑا مجھے

    کیا ڈھونڈتے ہو اب مرے لب پر شگفتگی

    اک زخم تھا کہ خود جسے بھرنا پڑا مجھے

    عرفیؔ سناؤ مژدہ مرے خیر خواہ کو

    بگڑا زمانہ یہ کہ سدھرنا پڑا مجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے